حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی دنیا اور آخرت سنوارنے کے لئے قرآن کریم کی صورت میں ایک ایسی محکم اور لاریب کتاب بھیجی ہے کہ باطل جس کے پاس بھٹک نہیں سکتا۔ یہ لاریب کتاب انسانی زندگی کے لئے ایک قانون ، آئین اور دستورالعمل ہے۔ اس قانون کی تشریح اور وضاحت اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ اس لئے خالق کائنات نے رسول اکرم اور ان کی آل اطہار کوقرآن حکیم کا مفسر اور شارح بنا کر بھیجا ہے۔البتہ اس کو پڑھنا، سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہمارا کام ہے ۔
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا جب بھی کوئی نبی مبلغ دین بن کر آیا ہے۔ لوگوں نے ان کی بات کو فورا تسلیم نہیں کیا اور تقریبا سارے انبیاءکرام کو ساحر، مجنون، کذاب اور جادوگر جیسے القاب سے نوازا گیا۔ ان کی کردار کشی اور مخالفت کی گئی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے ان مقدس انبیاءاور مبلغین کا مشرکین اور کافرین کے سامنے دفاع کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے ہر چیز بنائی اور اسے انسان کے لئے مسخر کیا اور اس کے تابع فرمان بنایا۔ اور انسان کو اپنے دینی احکام کے مطابق چلنے کا حکم دیا۔اور خاص ٹائم ٹیبل کے مطابق زندگی گزارنے اور اس سے لطف اندوز ہونے کی طرف رہنمائی کی۔
حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انبیاءکی دعوت کے جواب میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں: اوباش لوگ اور مطیع لوگ۔ اوباش لوگ نہ تو واجبات کو ادا کرتے ہیں اور نہ محرمات سے اجتناب کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ پیسہ، دولت اور اقتدار سب کچھ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں موت دوسروں کے لئے ہے انہیں موت نہیں آئے گی۔وہ اپنی دنیوی زندگی پر مطمئن اور قانع ہوتے ہیں۔ حالانکہ انہیں پتہ ہی نہیں کہ وہ اپنے ان برے اعمال اور کرتوتوں کے سبب جہنمی بن رہے ہوتے ہیں۔ جہاں پر انہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا۔ لیکن ان افراد کے برعکس مطیع لوگ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں سرگرم رہتے ہیں۔ اپنے واجبات کو ادا کرتے ہیں اور محرمات سے بچتے ہیں۔ اعمال صالح بجا لاتے ہیں۔ لوگوں کی مدد کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دنیا ہماری تجارت گاہ ہے۔ انہی لوگوں کے لئے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نعمت بھری جنت تیار کر رکھی ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔اللہ تعالیٰ کا شکر، اس کی حمد و ثناءاور ایک دوسرے کو سلام کریں گے۔
انہوں نے کہا ازلیت اور ابدیت صرف خدا تعالیٰ کے لئے مختص ہے اور وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ لیکن اس دنیا میں انسان کے پاس ایک خاص وقت معین ہے اور اس کے لئے یہی دنیا ایک امتحان گاہ اور تجارت گاہ ہے۔ اگر اس نے اپنی پوری زندگی اللہ تعالی ٰ کے فرامین اور احکام کے مطابق گزاری تو کیا کہنے ! اسے آخرت میں نعمات سے بھرپور زندگی جنت کی صورت میں ملے گی۔اگر اس نے معصت بھری زندگی گزاری اور شیطان کا پیروکار رہا تو جہنم اس کا مقدر ہوگا۔